رگودھا ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں سنگین بے ضابطگیاں | شفافیت مشکوک 249

سرگودھا: ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں سنگین بے ضابطگیاں، شفافیت پر سوالات

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے زیرِ انتظام ہونے والے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلے کے اہم ترین امتحان MDCAT میں سرگودھا سے سنگین بے ضابطگیوں کے انکشاف نے امتحانی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ محکمہ تعلیم سرگودھا نے سخت حکومتی پابندیوں کے باوجود سائنس ٹیچرز اور کلریکل سٹاف کو امتحانی ڈیوٹی پر تعینات کر کے نہ صرف یونیورسٹی رولز اینڈ ریگولیشن کی خلاف ورزی کی بلکہ طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ بھی کیا۔

رگودھا ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں سنگین بے ضابطگیاں | شفافیت مشکوک

📌 UHS کی واضح پالیسی کی خلاف ورزی

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے امتحانی ضابطوں کے مطابق:

✅ صرف آرٹس ٹیچرز کو امتحانی ڈیوٹی دی جاسکتی ہے
✅ متعلقہ سرکاری و نجی ریکارڈ سے ڈیوٹی پر مامور سٹاف کی تصدیق ضروری
✅ سکیورٹی اداروں سے پیشگی کلیئرنس لازمی
✅ سائنس پس منظر رکھنے والے اساتذہ مکمل طور پر نااہل

مقصد یہ تھا کہ دوران امتحان بوٹی مافیا یا غیرقانونی مدد کا خطرہ صفر رہے۔

مگر سرگودھا میں صورتحال اس کے بالکل برعکس رہی۔

❗ کن افراد کو خلاف قانون ڈیوٹی دی گئی؟

محکمہ تعلیم کی جانب سے جمع کروائی گئی 140 افراد پر مشتمل لسٹ میں کئی افراد ایسے شامل ہیں جو اصولی طور پر اہل ہی نہیں تھے۔ مثال کے طور پر:

سیریل نمبر 52: شہزادی ثمر رشید — SSE کمپیوٹر سائنس

سیریل نمبر 100 تا 125 میں متعدد کلرکس جنہیں PST ٹیچر ظاہر کیا گیا
جن میں:

حمزہ خان

مزمل

محمد عبداللہ

امتیاز

الیاس (سی ای او ایجوکیشن کا پی اے — اسکول تک بوگس درج!)

مزید حیران کن حقیقت یہ ہے کہ فزیکل ایجوکیشن کے ایسے اساتذہ بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنی تعلیم میں سائنس مضامین پڑھے ہوئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مکمل سکروٹنی کی جائے تو مزید بہت سے گھپلوں کا انکشاف متوقع ہے۔

📍 سکیورٹی کلیئرنس بھی مشکوک

حساس نوعیت کے امتحان کے باوجود:

❌ سکیورٹی اداروں سے تصدیق نہیں ہوئی
❌ افسران کی جانب سے غلط معلومات بھیجی گئیں
❌ امتحان کے دن نگرانی انتہائی کمزور رہی

ایسے حالات میں امتحانی پیپر لیک ہونے یا دھاندلی کے امکانات مزید بڑھ جاتے ہیں۔

😰 طلبہ اور والدین میں شدید بے چینی

MDCAT ملک بھر کے لاکھوں طلبہ کے کیرئیر کا فیصلہ کرتا ہے۔
اسی لیے اس امتحان میں معمولی غلطی بھی زندگی کا رخ بدل سکتی ہے۔

والدین کا کہنا تھا:

“ہمارے بچوں کے مستقبل کے ساتھ ایسا کھلواڑ منظور نہیں!”

طلبہ نے بھی ش Transparncy کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا۔

🏛️ اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس کا مطالبہ

سماجی حلقوں، والدین اور اسٹوڈنٹس کا مطالبہ:

✅ ذمہ داران کے خلاف کارروائی
✅ مکمل انکوائری
✅ امتحان کی شفافیت بحال کی جائے
✅ آئندہ کے لیے سخت مانیٹرنگ سسٹم بنایا جائے

اس حوالے سے کمشنر سرگودھا، سیکرٹری تعلیم پنجاب، صوبائی وزیر تعلیم، چیف سیکرٹری پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے سخت نوٹس لینے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔

🔍 اندرونی حقیقت — کون فائدہ اٹھا رہا ہے؟

ماہرین کے مطابق:

📌 مخصوص لابی جان بوجھ کر سائنس پس منظر والے افراد تعینات کرتی ہے
📌 “بوٹی سسٹم” کو سہارا ملتا ہے
📌 داخلہ پالیسی پر اعتماد کم ہوتا ہے
📌 میرٹ مارا جاتا ہے

اگر یہ غفلت یا ملی بھگت ہے تو اس کے تاثرات پورے شعبہ طب پر پڑ سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں