بولا ڈرین خوشاب صفائی کا منظر 265

سرگودھا: بولا ڈرین صفائی منصوبے میں کروڑوں کی مبینہ کرپشن بے نقاب، اہل علاقہ سراپا احتجاج

محکمہ انہار پنجاب کے افسران پر سنگین نوعیت کی کرپشن کے الزامات سامنے آ گئے۔ ایکسیئن ڈرینج ڈویژن خوشاب علی رضا اور ایکسیئن لاہور مشینری جواد بٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے بولا ڈرین خوشاب کی صفائی کے منصوبے میں کروڑوں روپے کے ہنگامی فنڈز میں سے بھاری رقم خردبرد کی۔ یہ منصوبہ سیلابی حالات کے تناظر میں پانی کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے لیے منظور کیا گیا تھا، تاہم منصوبے میں مبینہ طور پر سنگین بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔

منصوبے کا پس منظر اور ایسٹیمیٹ کی تفصیل:

ذرائع کے مطابق بولا ڈرین خوشاب کی صفائی کے لیے چار ملین روپے سے زائد کا ایسٹیمیٹ تیار کیا گیا تھا، جس میں صاف طور پر طے کیا گیا تھا کہ ڈرین کے اندر سے ہر قسم کی مٹی، جھاڑیاں، جڑی بوٹیاں اور دلدلی مواد نکال کر بیڈ کی مکمل صفائی کی جائے گی۔ مزید یہ کہ ڈرین کی دونوں اطراف کی رف سلوپ تیار کی جائے گی تاکہ بارش یا سیلابی پانی کے دوران روانی متاثر نہ ہو۔ تاہم عملی طور پر اس منصوبے کو مکمل کرنے کے بجائے خانہ پری کی گئی اور کاغذوں میں مکمل دکھا دیا گیا۔

غیر قانونی مشینری کا استعمال:

رپورٹ کے مطابق منصوبے کے لیے لاہور مشینری ڈویژن کی بڑی سرکاری مشین استعمال کی جانی تھی، لیکن متعلقہ افسران نے ملی بھگت سے مقامی پرائیویٹ چھوٹی مشین ہائر کر کے خود ہی غیر قانونی طور پر صفائی کا کام کروایا۔ اس دوران کسی سب انجینئر یا ایس ڈی او کی موقع پر موجودگی تک یقینی نہیں بنائی گئی، جو کہ محکمے کے قواعد کی صریح خلاف ورزی ہے۔

ذرائع کے مطابق، مشینری کے غیر مجاز استعمال سے نہ صرف منصوبہ غیر معیاری ہوا بلکہ صفائی کا عمل بھی جزوی اور ناکافی رہا۔ ڈرین کے اندر جڑی بوٹیاں اور کیچڑ بدستور موجود ہے، جس سے پانی کی روانی میں رکاوٹ برقرار ہے۔

فنڈز کی مبینہ خردبرد اور درختوں کی غیر قانونی کٹائی:

مزید انکشاف ہوا ہے کہ منصوبے کے دوران تقریباً چالیس لاکھ روپے مالیت کے درخت بھی بغیر کسی آکشن یا محکمہ جنگلات کی اجازت کے کاٹ کر فروخت کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا۔ محکمہ جنگلات کو اس حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سرکاری وسائل کے ساتھ ساتھ قدرتی وسائل کا بھی غلط استعمال کیا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق، موقع پر کیے گئے کام کی حالت نہایت ابتر ہے۔ صفائی صرف چند جگہوں پر کی گئی جبکہ زیادہ تر حصے میں ڈرین کی حالت جوں کی توں ہے۔

سرگودھا میں بولا ڈرین صفائی کے نام پر کروڑوں کی کرپشن بے نقابسرگودھا میں بولا ڈرین صفائی کے نام پر کروڑوں کی کرپشن بے نقاب

اہل علاقہ کا احتجاج اور عوامی ردعمل:

علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ناقص صفائی کی وجہ سے سیلابی موسم میں پانی کی روانی رکنے کا خطرہ ہے جس سے آس پاس کے کھیت اور مکانات متاثر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کمشنر سرگودھا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر موقع پر جا کر منصوبے کی حقیقت معلوم کریں اور ملوث افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں۔

اہل علاقہ نے وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب، صوبائی وزیر انہار، سیکرٹری اریگیشن پنجاب، ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب اور ڈائریکٹر انٹی کرپشن سرگودھا ریجن سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس کرپشن کیس کا نوٹس لے کر شفاف تحقیقات کروائیں۔

موقف دینے سے انکار:

رپورٹر کے مطابق، بارہا کوشش کے باوجود ایکسیئن خوشاب علی رضا، ایکسیئن لاہور جواد بٹ اور سب انجینئر مشینری لاہور نے موقف دینے سے انکار کر دیا۔ حتیٰ کہ انہیں موقع کی ویڈیوز، تصاویر اور تفصیلی رپورٹ بھی بھیجی گئی، مگر انہوں نے خاموشی اختیار کی۔ ماہرین کے مطابق، مؤقف نہ دینا ہی ان کے کردار پر سوالیہ نشان ہے۔

بولا ڈرین خوشاب صفائی کا منظر بولا ڈرین خوشاب صفائی کا منظر بولا ڈرین خوشاب صفائی کا منظر

نتائج اور عوامی خدشات:

اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ اگر یہی روش برقرار رہی تو سیلابی دنوں میں بولا ڈرین ایک بار پھر تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔ مقامی کسانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر پانی کا بہاؤ متاثر ہوا تو ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہو جائیں گی۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انٹی کرپشن ٹیم سرگودھا فوری طور پر موقع پر جا کر معائنہ کرے اور سرکاری ریکارڈ سے موازنہ کر کے اصل حقائق عوام کے سامنے لائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں